Download free book
Fateh (General Akhter Abdul Rehman)
Fateh ( General Akhter Abdul Rehman)
افغانستان میں روس کے خلاف جنگ کے آرکیٹیکٹ اور آئی-ایس-آئی کو دنیا کا نمبر
ون انٹیلی جنس کا ادارہ بنانے والے جنرل اختر عبدالرحمن کی کہانی
Fateh (General Akhter Abdul Rehman)
یہ 14 مارچ 1987 کی بات ھے جنرل رھٰیم الدین نے پاکستان کے دورے پر آئے ھوئے امریکہ کے چیرمین جوائنٹ چیف
آف سٹاف کمیٹی کے اعزاز میں ایک عشائیے کا اہتمام کر رکھا تھا۔تقریب جاری تھی جب ان کو بتایا گیا کہ صدر جنرل ضیا
ئ ان سے فون پر بات کرنا چاہتے ھیں۔کھانا کھائے بغیر وہ صدر سے ملنے آرمی ہاوس پہنچ گئے۔ اس وقت آرمی ہاوس
میں رات کے آٹھ بج چکے تھے۔ صدر نے کہا "" اختر آپ نے افغانستان میں جو کام کیا ھے اس کا اجر تو صرف اللہ تعالی
ھی دے سکتا ھے لیکن دنیاوی طور پر جو طاقت اللہ تعالی نے مجھے دی ھے اس کے زریعے میں آپ کو پرو موٹ کر رہا
ھوں۔ یہ آُپ کے لیے ایک چھوٹا سا انعام ھے۔ میں آپ کو جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا چیرمین بنا رہا ھوں"" صدر
اپنی بات مکمل نہ کر پائے تھے کہ ان کی آواز جذبات کی شدت سے رندھ گئی اور ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ ان کے
سامنے ایک ایسا شخص بیٹھا ھوا تھا جس کی ساری زندگی ملک کو دفاع کو بہتر کرنے میں گزر گئی تھی وہ 63 سال کا ھو گیا تھا
لیکن اب بھی جوانوں کی طرح محنت کر تا تھا۔
صدر رو دئیے اور پھر کچھ دیر کے بعد انہوں نے انگشت شہادت سے پہلے زمین پھر آسمان کی طرف اشارہ کرتے ھئے کہا""
اختر آپ نے آئی-ایس-آئی کو یہاں سے اُٹھا کر وہاں پہنچا دیا""
Fateh (General Akhter Abdul Rehman)
اس کتاب کا تعلق جنرل اختر عبدالرحمن سے ھے۔اس کتاب میں بتایا گیا ھےکہ جنرل اختر عبدالرحمن کے اشتراک س
ےجنرل ضیائ الحق نے وہ کارنامہ سر انجام دیا تھا جس کی تکمیل میں اب جتنا بھی وقت لگ رہا ھے اس سے ساری
دنیا پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ھوتی جا رہی ھے کہ یہ دونوں شہدا کتنے باصلاحیت تھے اور ان کے بعد آنے والوں
نے خود کو کس قدر نکارہ ثابت کیا اور پاکستان کو دہشت گردی کے اندھے کنویں میں دھکیل دیا۔
حالہنکہ یہی افغانستان تھا جہاں روس جیسسی سپر پاور نے قبضہ کیا تھا۔ یہی انڈیا تھا جہاں اندرا گاندھی جیسی پاکستان دشمن
ھکمران تھی اور روس اس کا ہمنوا تھا۔ جن لوگوں کو یاد ھے کہہ افغانستان میں روسی فوجیں کس طرح داخل ھوئیں اور
برزنیف سے گورباچوف تک روسی سر براہوں اور وزرا ئ، سفرائ اور جرنیلوں نے پاکستان کو ڈرانے دھمکانے ، تنگ کرنے
پاکستانی قوم کی نفسیات کو مجروع کرنے اور زہن کو تذ بذب ، تشویش اور پراگندگی کا شکار کرنے اور پاکستان میں خود پاکستانی
سسیاسی عناصر کے ساتھ مل کر تخریب کاری ، دہشت گردی اور انتشار کیسے وسیع پیمانے پر بپا کیا، وہ لوگ 1988 میں روسی
فوجوں کا افغانستان سے انخلائ کے واقع کے تاریخی ،عسکری اور بین الا قوامی اہمیت کا کسی ھد تک اندازہ لگا سکتے ھیں۔
Fateh (General Akhter Abdul Rehman)
پاک فضائیہ کے پائلٹوں کے بعد جنھوں نے 1965 میں اپنی کارکردگی سے پوری دنیا کو ششدر کر دیا، آئی-ایس –آئی ہی وہ
ادارہ تھا جس نے اپنی کارکردگی اور ہنر سے دینا کو حیران کیے رکھا۔ آج یہی وہ ادارہ ھے جو بیک وقت بھارت، امریکہ،
روس، اور ""اسلامی بم"" سے خوف ذدہ اسرائیل کی آنکھوں مین کانٹا بن کر کھٹک رہا ھے اور جسے تباہ کرنے کے لیے
سارے دشمن متفق ھیں۔
جون 1978ئ کو آئی ایس آئی کے درویش منش ، عبادت گزار سربراہ جنرل ریاض دل کا دورہ پڑنے سے اچانک انتقال
کرگئے۔ریا ض ایک بڑے منفرد آدمی تھے۔ وضو کے سلیپر ان کے کمرے میں رکھے رہتے، ان کے گھر خواتین بڑی
سختی سے پردے کا اہتمام کرتیں اور انہوں نے کوئی جائیداد نہیں بنائی تھی۔ جون 1979ئ میں جنرل اختر عبدالرحمان
لیفٹیننٹ بنا دئیے گئے اور انھیں آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔ صدر نے ان سے کہا کہ وہ جرل ریاض کے ہاتھوں
اس ادارے کی تنظیم نو چاہتے تھے اور اب یہ کام انہیں کرنا ھو گا-------------
Fateh (General Akhter Abdul Rehman)
جنرل کو فائلوں سے زیادہ دل چسپی نہیں ےتھی اگر ان کا مطالعہ ضروری ھوتا تو اس کام کو شام تک لے لیے اُٹھا
رکھتے۔وہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی کا آدمی تھا اور اپنی توانائی غیر ضروری چیزوں پر صرف کرنے کے لیے تیار نہیں
ھوتا تھاا۔ اگلے دس بارہہفتوں میں اس نے ایک نقشہ مرتب کر لیا۔ تنظیم کو تبدیلیوں ، نئے افسروں ،احتساب کے نظام،
مزید وسائل اور نئے آلات کی ضرورت تھی۔اس نے کاغذوں پر وزارت دفاع اور صدر کے لیے نوٹس بنائے اور ان سے
رجوع کیا۔آئی ایس آئی کے دفتر میں جہاں ایک سے ایک کائیاں افسر موجود تھا' جلد ھی حیرت کے ساتھ محسوس کیا جانے
لگا کہ جنرل جب کبھی وزات دفاع یا صدر سے رجوع کرتا تو اپنی بات منوا لیتا تھا۔ اپنے افروں سے اس نے صاف صاف
کہہ دیا تھا کہ وہ ائی ایس آئی کو ایک جدید اور متحرک ادارہ بنانا چاہتا ھے اور یہ کہ اس میں کسی ایسے فرد کی کوئی جگہ نہیں
ھے جو کام سے شغف نہیں رکھتا۔ایک سابق افسر نے کہا "" جو کچھ کتاابوں میں لکھا ھو ا ملتا اور کہانیوں میں سنا جاتا ھے وہ
ہم اپنے سامنے برپا ھوتا ھوا دیکھ رھے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم اس یقین کے ساتاھ محنت کرتے تھے
کہ ہماری تحسین کی جائے گئ اور اگر غلطی کریں گئے تو سزا ضرور ملے گی۔ایک اعلی افسر ایک واقعہ سناتا ھے کہ "" ایک
افسر نے ایک خفیہ خط بھجنے کے لیے اعلی شخصیتوں کی فہرست مرتب کرتے ھوئے ایک ایسے شخص کا نام بھی فہرست
میں شامل کر دیا جس کا تبادلہ ھو چکا تھا۔ جنرل نے اسےدفتر طلب کیا اور جب وہ باہر نکلا تو ہمیشہ کے لی یہ بات اس کی
سمجھ میں آ چکی تھی کہ اس ادارے میں کام کرنے والا کوئی شخص غیر حاضر دماغی یا بے بری کا متحمل نہیں ھو
سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Free download Fateh (General Akhter Abdul Rehman)
Other free books to download
0 Comments