Download free book Zavia by Ashfaq Ahmad (part-2)

 

Zavia part-2

Zavia

  اشفاق احمد ایسے دانشور تھے جن کو سنتے ھوئے لوگ کبھی نہیں تھکتے تھے،ان کی گفتگو  ایسی سحر انگیز ھوتی

 تھےکہ سننے والے محسور ھو جاتے تھے۔ زاویہ ان کی زندگی میں پیش آنے والے واقعایات پر مشتعمل  ان 

کی وہ گفتگو ھے جو انہہوں نے اپنے ٹی-وی پروگراموں  میں کی تھی جو زاویہ کے نام سے پیش کیے گئے

 تھے۔ زایہ کتاب پڑھیے اور زندگی کے وہ راز جانیے جو صرف تجربے سے ہی حاصل ھوتے ھہیں

 

Zavia

شاہ عبد الطیف بھٹائی کے مزار کے دروازے کے عین سامنے یک لڑکی کھڑی تھی اس کے سر پر  جیسے ہمارا دستر خوان ھوتا ھے، اس سائز کا 

چادر کا ٹکڑا تھا اور اس کا اپنا جو  دوپٹہ تھا ، وہ اس نے شاہ کے دروازے کے کنڈے  کےساتھ گانٹھ دے کر باندھا ھوا تھا  اور اپنے دوپٹے کا 

آخری کونہ ہاتھ میں پکڑے کھڑی تھی اور بلکل خاموش تھی  اسے آپ بہت ھی خوبصورت لڑکی کہہ سکتے ھہیں۔

اس کی عمر کوئی سولہ ، سترا، یا اٹھارہ سال ھو گی- وہ کحڑی تھی ، لیکن لوگ ایک حلقہ سا بنا کر  اسے تھوڑی سی آسائش  عطا کیے ھو ئےتھے

تکہ اس کے گرد جمگھٹا نہ ھو، کچھ لوگ جن میں عورتیں بھی تھیں ایک حلقہ سا بنائے کحڑے تھے۔ میں نے کہا  ، یہ کیا ھے؟ میری بیوی کہنے 

لگی اس کے پاؤں دیکھیں- جب میں اس کے پاؤن دیکھے تو  آپ یقین کریں کہ کوئی پانچ سات کلو کے۔ اتنا  بڑا ہاتھی کا پاؤں بھی نہیں 

ھوتا۔بلکل ایسے تھے جیسے  جیسے سیمںٹ ،  پتھر یا  اینٹ کے بنے ھوں ۔ حلانکہ لڑکی بڑی دھان پان کی  اور دبلی پتلی سی تھی۔

ہم حیرانی اور ڈر  کے ساتھ اسے دیکھ رہے تھے، وہ منہ ہی منہ میں کچھ  بات کر رہی تھی۔

 

Zavia

وہاں ایک سندحی بزرگ تھے ، ہم نے ان سے پوچھا آخر یہ معاملہ کیاھے؟   اس نے کہا سائیں کیا عرض کریں 

  یہ  بےچاری بہت دکھیاری ھے۔یہ پنجاب کے کسی گاؤں سے آئی ھے اور ہمارے اندازے کے مطابق ملتان یا  بہالپور سے ھے۔

 یہ گیارہ دن سے اسی طرح سے  کھڑی ھے  ، اور اس مزار کا بڑا خدمت گار ،وہ سفید داڑی والا بزرگ ، اس کی منت سماجت کرتا ھے تو ایک کھجور 

کھانے کی لیے اپنا منہ کھول دیتی ھے چوبیس گھنٹے میں 

  میری بیوی کھنے لگی اسے ھوا کیا ھے؟ انہوں نے کہا اس کے بھائی کو پھانسی کی سزا ھوئی ھے اور یہ بیچارگی کی حالت میں وہاں سے چل کر 

یہاں پہنچی ھے اور اتنے دن سے کھڑی ھے اور ایک ہھی بات کہہ رہی ھے  "" اے شاہ تو تو اللہ کے راز جانتا ھے ، تو میری طرف سسے اپنے 

رب کی خدمت میں درخواست کر  کہ میرےبھائی کر رہائی ملے اور اس پر مقدمہ ختم ھو""  

وہ بس یہ بات کہہ رہی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Click below button to Free download Zavia by Ashfaq Ahmad part-2

Download free Zavia part-2

Other free books to download

Zavia by Ashfaq Ahmad part-1

Zavia by Ashfaq Ahmad part-3